ملک کو فرقہ پرست طاقتوں سے بچانے ہماری صفوں میں اتحادضروری:بیرسٹراویسی
کانگریس‘فرقہ پرستی سے مقابلہ میں ناکام۔بودھن میں جلسہ حالات حاضرہ سے صدرمجلس کا خطاب
نظام آباد یا بودھن حلقہ اسمبلی سے امیدوارمیدان میں اتارنے کااعلان ۔شدید سردی کے باوجود ہزاروں عوام کی شرکت
بودھن (نظام آباد)15-دسمبر(اعتمادنیوز) بیرسٹر اسد الدین اویسی صدرکل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہا ہے کہ ملک کی4ریاستوں میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی فرقہ پرست جماعت سنگھ پریوار کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ 2014ء کے عام انتخابات میں مجلس اتحادالمسلمین جمہوری انداز میں ریاست آندھرا پردیش کے بشمول مہاراشٹرا اورکرناٹک میں فرقہ پرست نظریات کی حامل جماعتوں کو اقتدار سے دور رکھنے مقابلہ کرے گی۔ مجلس‘صدرجمہوریہ ہند کے تلنگانہ مسودہ بل پر ریاستی اسمبلی میں مباحث کامطالبہ کرتی ہے۔ حیدرآباد کو آندھرا اور تلنگانہ کا مشترکہ صدرمقام بنانے اور لااینڈآرڈر کو گورنر کے سپرد کرنے کے فیصلہ کی مجلس مخالفت کرے گی۔ بیرسٹر اسدالدین اویسی نظام آباد ضلع کے بودھن شہر میں جونیر کالج گراؤنڈ میں ایک تاریخی عظیم الشان جلسہ حالات حاضرہ سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے دستور کی روح سیکولر ازم کی بقا اور فرقہ پرست طاقتوں سے بچانے ہمیں اتحاد کا ثبوت دینا ہوگا۔ چار ریاستوں راجستھان‘ مدھیہ پردیش‘ چھتیس گڑھ اور دہلی کے اسمبلی نتائج اس بات کا ثبوت ہیں کہ کانگریس فرقہ پرستی سے مقابلہ کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ جب کہ مجلس اتحادالمسلمین نے قبل ازوقت مستقبل میں ہونے والی تبدیلیوں سے آگاہ کرتی رہی تاہم مخالفین تنقید کانشانہ بنایا۔ آج دیکھ لیں اورغور وفکرکریں ۔ ملک کے حالات پر فیصلہ کرنا ہوگا۔ مجلس کے مخالفین کی زندگی کا مقصد مخالفت رہاہے تاہم مجلس نے ہرنازک وقت میں اپنے مخالفین کو شکست دی ہے۔ چار ریاستوں میں590اسمبلی نشستوں میں صرف 8 مسلمان کامیاب ہوئے جب کہ ان ریاستوں میں 7.5فیصد مسلم اقلیت ہے۔ ملک میں فرقہ پرستی کتنی عروج پر ہے کہ ایک فیصد مسلم اقلیت کامیاب ہوئی جب کہ بی جے پی کا یہ دعویٰ ہے کہ 2014ء میں حکومت بنائے گی۔ انہوں نے کہاکہ سنگھ پریوار چاہے جتنی کوشش کرلے ملک کے سیکولر عوام فرقہ پرست طاقتوں کو ان کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ گجرات میں مسلمانوں کاقتل عام ہوا اور ریاست کا حکمراں اپنی آنکھ بند کئے رہا۔ مودی کوعوام وزارت عظمیٰ کے جلیل القدر عہدہ پر ہرگز فائزنہیں کرسکتے۔ بی جے پی ‘ آرایس ایس ‘ سنگھ پریوار دہلی میں حکمرانی کاخواب دیکھ رہے ہیں۔ بیرسٹراویسی نے کہاکہ آج ہمیں جذباتی نعروں کے بجائے منظم ومتحد ہوناہوگا اور آرایس ایس کی سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔ آج سردار ولبھ بھائی پٹیل کے مجسمہ کو ڈھائی ہزارکروڑ روپئے کے خرچ سے بنانے اورڈھائی کیلومیٹر کی اتحادکی دوڑکے نام پر فرقہ پرستی کو بڑھاوا دیا جارہاہے۔ ملک کی سیکولرازم کی روح کو پامال کرتے ہوئے ہندوتووا کے نظریات کوملک پر مسلط کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ ایسی دوڑمیں ہرگز شامل نہ ہوں جو اقلیتوں کے جان ومال کے تحفظ ‘ عبادت گاہوں ‘ شریعت‘ انسانیت کے لیے خطرہ ہو۔ بیرسٹراویسی نے واضح کیا کہ آرایس ایس سردار پٹیل کامجسمہ محض اس لیے تعمیر کرناچاہتی ہے کہ وہ ایک فرقہ پرست شخصیت تھی۔ یہ وہی شخص ہے جس کے متعلق گاندھی جی نے آزادی کے حصول کے 20 دن بعداپنی کتاب میں تحریر کیاتھا کہ وہ مولانا ابوالکلام آزاد کو کابینہ میں شامل کرنے کے مخالف ہیں جبکہ مولاناآزاد نے آزادی کے بعد کلکتہ میں مسلم کانفرنس سے خطاب کے دوران مسلم لیگ کو فراموش کردینے اور کانگریس میں شامل ہوجانے کامشورہ دیاتھا۔ ایک ماہ بعد سردار پٹیل نے کشمیر کے مسئلہ پر مسلمانوں کو زبان بند رکھنے پر سوال اٹھایاتھا اور پنڈت جواہر لال نہرو کے بیرون ملک سفر پر جانے پر اس بات کی قرارداد منظور کی تھی کہ کانگریس کا رکن ‘آرایس ایس کارکن بن سکتے ہیں۔ آج ایسے شخص کے نام پر معصوم نوجوانوں کو دوڑ لگانے کامشورہ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے دوڑمیں حصہ لینے والوں سے کہا کہ گاندھی جی کے قتل سے20یوم قبل مہاسبھا میں بم پھینکا گیاتھا۔ کون تھے وہ لوگ۔۔۔؟ نتھو رام گوڈسے اور ساورکر آرایس ایس نظریات کے حامی تھے۔ قتل سے قبل بم دھماکہ کی تحقیقات کی جاتی توقتل کو روکا جاسکتاتھا اوریہ دوڑ ملک کو تباہ کرنے ‘ سیکولرازم کو ختم کرنے کی دوڑ ہے۔ انہوں نے آر ایس ایس‘ سنگھ پریوار کے منصوبوں کو ناکام بنانے 2014ء کے پارلیمانی ‘ اسمبلی انتخابات میں جمہوری انداز میں متحدہوکر مقابلہ کرنے کی ضرورت پرزور دیا اور کہاکہ ریاست آندھرا پردیش میں ایک بھی پارلیمانی نشست پربی جے پی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ آرایس ایس کو صدرمجلس نے چیلنج کیا کہ وہ حیدرآباد سے مقابلہ کرلے تا ہم وہ ایسا نہیں کریں گے بلکہ ہمارے مخالف ضمیر فروشوں‘ ایمان فروشوں ‘ میرصادق ‘میر جعفر کو لاکھڑا کریں گے۔ تاہم اللہ تبارک تعالیٰ ان منصوبوں کو ہرگز پورا ہونے نہیں دیں گے اور شکست سے دوچار کریں گے۔ ضرورت ہے کہ ہمیں اتحاد کاثبوت دیتے ہوئے ‘ متحد رہنا ہوگا۔ صدر مجلس نے کہاکہ چار ریاستوں میں کانگریس کی ناکامی بالخصوص چھتیس گڑھ میں جہاں کہ کانگریس قائدین کوموت کے گھاٹ اتاردیاگیا تھا کانگریس کو سبق لینے کی ضرورت ہے اور بدلتے وقت‘ حالات‘ ملک میں رونما ہونے والی نئی تبدیلیوں کے تناظر میں سونچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ ملک کے سیکولرازم کاتحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ دہلی میں8کانگریس ارکان کی کامیابی میں 4مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ کانگریس کوسمجھنا چاہئے کہ مسلم اقلیت کے ووٹ سے وہ کامیاب ہوئی ہے۔ سنگھ پریوار‘ بی جے پی کے بڑھتے ہوئے قدم کوروکنے اور فاشسٹ طاقتوں کو اقتدار سے دور رکھنے سیکولر ووٹوں کامتحدہ طورپراستعمال رائے دہی کے فیصد میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے شخص کووزارت عظمیٰ کے عہدہ پر فائز کرنے سنگھ پریوار سرگرم ہے جس کو بابائے قوم کانام تک صحیح نہیں معلوم ہے‘ جس کی حکمرانی میں گجرات کی جیلوں میں سینکڑوں محروس ہیں۔ ایک لڑکی کی آوازریکارڈنگ کے معاملہ کی اے ٹی ایس سے جانچ کروائی جارہی ہے۔ تما م ریکارڈ موجود ہیں اور بی جے پی کی زبان پر تالہ لگاہوا ہے۔ عشرت جہاں انکاؤنٹر ‘ احسان جعفری کاقتل‘ سہراب الدین کوگولی مارکر نذرآتش کردیاگیا۔ گجرات میں مسلم طلبہ کو اسکالرشپ‘ فیس ریمبرسمنٹ کی سہولت سے محروم کردیاگیا۔ سچر کمیٹی کے مغائر اپیل دائر کی گئی۔ سرکاری ملازمتوں ‘ پولیس ملازمتوں میں مسلمانوں کاکوئی تناسب نہیں ہے۔ 10تا12سال عمر کے بچے اسکولوں سے باہر ‘ محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں اور نعرہ دیا جارہاہے کہ ’سب کا وکاس۔ سب کے ساتھ ‘ بیرسٹراویسی نے سوال کیاکہ ارے کہاں کا وکاس کس کے ساتھ؟ ان حالات میں ملک کو فرقہ پرستی اورفاشسٹ طاقتوں سے بچانے مجلس اتحاد المسلمین کو مضبوط کرناہوگا اور صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔ 2014ء کے انتخابات میں مجلس اتحادالمسلمین ریاست آندھراپردیش کے علاوہ مہاراشٹرا اورکرناٹک سے مقابلہ کرے گی اور بی جے پی کے ناپاک عزائم کوروکنے جمہوری انداز میں مقابلہ کرے گی۔ انہوں نے مہاراشٹرا میں سید معین اور اورنگ آبادمیں جاوید قریشی کی قیادت میں مجلس کے بڑھتے ہوئے کاروان کا حوالہ دیتے ہوئے سخت محنت‘ جستجو سے مجلس کو مضبوط کرنے ‘آئین کے دائرہ میں رہ کر لڑائی لڑنے‘ ملک کے دستور پر مکمل بھروسہ رکھنے کا مشورہ دیا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے باوجود ہم جنسی کی مدافعت میں کانگریس کی جانب سے فیصلہ کو غلط قراردینے پر اظہارتاسف کرتے ہوئے بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہا کہ آزادی ‘مساوات کے علمبردار جماعت کے قائدین اورحکومت6سال سے سپریم کورٹ میں مقدمہ زیردوران رہنے کے باوجود حلف نامہ داخل نہیں کئے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی تہذیب وتمدن‘ انسانیت کے خاتمہ کے خلاف آرڈیننس لانے کی بات کی جارہی ہے۔ بیرسٹر اویسی نے کہاکہ قوموں کی تباہی کا باعث بننے والے جرم کاخاتمہ ضروری ہے۔ مغرب بھی اس کی لپیٹ سے تباہ ہواملک کوبرباد ہونے سے بچانے مجلس آرڈیننس کی مخالفت کرے گی۔ صدر مجلس نے صدرجمہوریہ ہند کے ارسال کردہ تلنگانہ بل کو مباحث کے لیے اسمبلی میں پیش کرنے کامطالبہ کیا اورکہاکہ لااینڈآرڈر کو گورنر کے پاس رکھنے کے معاملہ پر برسراقتدار جماعت اور تلنگانہ کے حامی خاموش ہیں۔ آندھرا‘ تلنگانہ کامشترکہ دارالحکومت حیدرآباد کا بنایاجاناجس
کی دنیامیں مثال نہیں ہے لیکن اس سلسلہ میں وزارت اعلیٰ کے دعویدار خاموش تماشائی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نظم ونسق میں مزید مسائل پیش آئیں گے۔ اگر مرکزی حکومت حیدرآباد کے لااینڈآرڈر کوگورنر کے پاس رکھنے کا بل پیش کرے گی تو مجلس اتحادالمسلمین اس بل کی مخالفت کرے گی۔ تلنگانہ کے حامی بھی اس مسئلہ کوسمجھنے سے قاصر ہیں۔حیدرآباد کے بغیر تلنگانہ کا تصورناممکن ہے۔ بیرسٹراویسی نے نظام شوگر فیکٹری کے جوائٹ ونچر کو ختم کرنے اورحکومت سے اِے اپنی تحویل میں لینے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ بودھن میں 1920ء میں نظام سرکار نے اس شکر سازی کے کارخانے کو قائم کیاتھا۔ 2002ء میں تلگودیشم سربراہ چندرابابونائیڈو نے خانگیانہ کے ذریعہ اس صنعت اوراس سے وابستہ کسان‘ ملازمین کو تباہی کے دہانے پرلاکھڑا کیا۔ 360 سے زائد کروڑ کی املاک صرف70کروڑ روپئے میں خانگی انتظامیہ کے حوالہ کردی گئیں۔ جس کاصرف ایک کروڑانتظامیہ نے ادا کیا۔ قیمتی اراضیات کو بینک میں رہن رکھ کر 200کروڑ روپئے کا خانگی انتظامیہ نے قرض لیاہے۔ صدر مجلس نے کہا کہ 70افراد خودکشی کرچکے ہیں۔ محبان تلنگانہ کو نظام شوگر فیکٹری سے اور اس کے مفادات سے کوئی محبت نہیں۔ خانگی انتظامیہ نے فیکٹری کے اسکراپ کو 50کروڑمیں فروخت کردیا۔ وائی ایس آر دور میں ہاوز کمیٹی نے اس فیکٹری کو دوبارہ حکومت کی تحویل میں لینے سفارش کی تھی ‘ موجودہ حکومت نے ایک کے بعد دوسری سب کمیٹی کا قیام عمل میں لاتے ہوئے تلنگانہ کے وزراء کو اس میں شامل کیاہے تاہم خانگیانے کے عمل کی منسوخی کاکوئی فیصلہ نہیں لیاگیا۔بیرسٹر اویسی نے نظام دکن شوگر لمیٹیڈ کے جوائنٹ ونچر کی منسوخی‘اپنے اختیار میں لینے ‘ متاثرہ نیشکر کے کسانوں اورملازمین کے مفادات کالحاظ رکھنے کاحکومت سے مطالبہ کیا اور مقامی ریاستی وزیر کو اس خصوصی میں حکومت پر دباؤبنانے جوائنٹ ونچر ‘ سب کمیٹی کی برخواستگی کے لیے عملی اقدامات کا مشورہ دیا۔ بیرسٹراویسی نے ضلع میں مجوزہ عام انتخابات میں مجلس اتحادالمسلمین کے امیدوار کو نظام آباد یا بودھن حلقہ اسمبلی سے میدان میں اتارنے کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ ضلع میں17فیصد مسلم آبادی کے باوجود مسلم امیدوار کی ناکامی قابل افسوس اور سیکولر ازم کے دعویداروں کے لیے سوالیہ نشان ہے؟ جب کہ ضلع میں 36 پرجاپریشد میں ایک بھی مسلم کامیاب نہیں ہوا۔ 36زیڈپی سی ارکان میں صرف2مسلم کامیاب ہوئے۔ 528ایم پی ٹی سی میں 12مسلم‘718 گرام پنچایت میں 40مسلمان کامیاب ہو پائے ۔ان کوائف اورحالات کے پیش نظر ضلع کی ایک اسمبلی نشست پر مجلس اپنا امیدوار کھڑا کرے گی۔ انہوں نے استفسار کیاکہ اربن حلقہ نظام آباد سے بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوسکتی ہے تو کیاکوئی مسلمان کامیاب نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ حوصلوں کو بلند رکھنے‘ خوف کودلوں سے نکال دینے‘ اللہ پر توکل کرتے ہوئے عزم مصمم کے ذریعہ متحدہ کوشش کرنے پرضلع کی تاریخ میں مسلم رکن اسمبلی منتخب ہوکر رہے گا۔ جناب احمد پاشاہ قادری معتمد عمومی کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن اسمبلی حلقہ چارمینار نے کہاکہ سالار ملتؒ کی سیاسی بصیرت کے باعث آج مجلس اتحاد المسلمین نے ریاست آندھراپردیش کے علاوہ مہاراشٹرا ‘ کرناٹک میں اپنے قدم مضبوط کئے ہیں۔ نقیب ملت بیرسٹراسدالدین اویسی پارلیمنٹ میں ملکی مسلمانوں کے مسائل کو جب پیش کرتے ہیں تو حکومت کو ان پرغور کرنے پر مجبور ہوناپڑتاہے۔ نقیب ملت بیرسٹراسدالدین اویسی اور حبیب ملت جناب اکبرالدین اویسی نے ایوان اقتدار کے سامنے مسائل پیش کئے‘ بے خوف وخطر حقائق کو سامنے لایا توانہیں گرفتار کرتے ہوئے جیل میں محروس کردیاگیا تاہم مسلمانوں کے اتحاد کی بنا پر مجلس کو کمزور نہیں کیا جاسکا۔ مجلس کمزوروں کی نہیں طاقتوروں کی جماعت ہے اور نقیب ملت ‘ حبیب ملت جب ایوان اقتدار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مسائل پیش کرتے ہیں تو بی جے پی ‘ کانگریس کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس قانون اورجمہوریت کے دائرہ کار میں رہ کر کام کررہی ہے۔ ملک کے کونہ کونہ میں جب کبھی مسلمانوں پر آفت آتی ہے تو نقیب ملت وہاں پہنچ کران کے زخموں پرمرہم رکھتے ہیں۔ گجرات کے فسادات میں سب سے پہلے بیرسٹراویسی ،اویسی ہاسپٹل کی ڈاکٹروں کی ٹیم کے ہمراہ وہاں پہنچے تھے۔ انہوں نے مجلس سے وابستہ ہوجانے اورخوف الٰہی کو دلوں میں بسانے کی ضرورت پرزور دیا۔ جناب معظم خان رکن اسمبلی حلقہ بہادرپورہ مجلس نے کہاکہ مجلس اتحادالمسلمین اپنی ایک تاریخ رکھتی ہے اور حیدرآباد‘ ریاست کے علاوہ ملک بھر میں سالارملتؒ کی سیاسی بصیرت کے باعث مسلمانوں کی نمائندگی کررہی ہے۔ جب کبھی اضلاع میں مسلمانوں پر کوئی تکلیف ‘ ظلم وزیادتی کاواقعہ پیش آتاہے تومجلس کے ہیڈکوارٹر دارالسلام سے بیرسٹراویسی کی ہدایت پر مجلسی قائدین دورے کرتے ہیں اور ضلع انتظامیہ ‘ پولیس سے نمائندگی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں4فیصد تحفظات کی فراہمی‘ اقلیتی مالیاتی کمیشن کاقیام‘ تعلیمی اداروں میں فیس ریمبرسمنٹ‘ اسکالرشپ‘ مجلس کی بے باکانہ نمائندگیوں کانتیجہ ہیں۔ صدر ٹاؤن مجلس بودھن احمد عبدالسمیع نے کہا کہ حالات حاضرہ کے عنوان سے مجلس اتحادالمسلمین امت مسلمہ کو قرآن وسنت پر عمل پیرا ہونے اورصفوں میں اتحاد کامشورہ دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضرورت ہے کہ انتشار کی فضاء کو ترک کرتے ہوئے اتحاد اور آپسی بھائی چارہ کے فروغ کے لیے صفوں میں اتحاد پیدا کیاجائے جس کے ذریعہ ہم ہر طاقت ‘ نامساعد حالات کامقابلہ کرسکتے ہیں۔ صدرٹاؤن مجلس نظام آباد ایم اے فہیم نے کہاکہ سالار ملت ؒ کی امت مسلمہ کے لیے بے باکانہ قیادت اور سیاسی بصیرت کے باعث آج نقیب ملت ملک کے مسلمانوں ‘ دلتوں کے مسائل پیش کرتے ہوئے ایوان اقتدارسے یکسوئی کراتے ہیں۔ وہیں ریاستی ا سمبلی میں حبیب ملت کی بے باکانہ قیادت سے امت کے مسائل حل ہورہے ہیں جب کہ دوسری جماعتوں کے منتخبہ نمائندے اوران کے حامی مسلم مسائل کوپیش کرنے سے بھی کتراتے ہیں۔ اس تاریخی جلسہ حالات حاضرہ کاآغاز فہیم الدین امجد کی حمداور احمد حسین ساگر کی نعت شریف سے ہوا۔ جلسہ میں مرکزی قائدین جناب محمد صدیق‘ جناب اطہرفاروقی کے علاوہ سابق صدرنشین بلدیہ بھینسہ وصدرضلع مجلس عادل آباد محمد جابر احمد‘ فیض اللہ خان صدرٹاؤ ن بھینسہ ‘ صدرٹاؤن مجلس بودھن احمد عبدالسمیع‘ معتمد ٹاؤن مجلس بودھن ظہیر الدین بابر‘ سکریٹری احمد بن محسن‘ شریک معتمد بودھن قاضی صمصام الدین ‘عارف الدین وسیم رکن ضلع وقف کمیٹی‘ عرفان خان‘ عطاء اللہ خان‘ محمد اسحق احمد‘ سابق کونسلرس مجلس بودھن محمد علیم الدین‘ سالم چاؤش‘ اشفاق حسین‘ محمد اعجاز خان‘ عبدالسمیع‘ عامر خان‘ احمد حسین‘ سید لئیق علی‘ ناندیڑ سے سید معین صدرمجلس مہاراشٹرا‘ ناندیڑ کارپوریشن کے مجلسی کارپوریٹرس سید شیر علی شاہ‘ فصیح الدین‘ حبیب باغبان‘ حسن الکثیری‘ بابا یوتھ لیڈر مجلس ناندیڑ‘ زیدی پٹھان‘ نظام آباد سے صدر ٹاؤن مجلس ایم اے فہیم‘ معتمد سید نعیم الدین‘ شریک معتمدین اعجاز حسین‘ ماجدخان‘ مرزا معز بیگ‘ محمدظہیرالدین جاوید نائب صدر ضلع وقف کمیٹی ومجلس یوتھ لیڈر ‘سید ذکی الدین سابق کارپوریٹرمجلس ‘ ایم اے قادر سابق صدرضلع مجلس‘ سید حقانی قائد مجلس‘ سید قیصر خازن ٹاؤن مجلس‘ سید وسیم احمد رکن ضلع و قف کمیٹی‘ ایازاحمد‘ ایم اے مقیم‘ ایم اے معصیب‘ شہباز‘محمد شاداب‘ عظیم بابا‘ آرمور ابتدائی صدر قاسم علی گورے میاں‘ پرکٹ ا بتدائی صدر محمد ظہیر علی‘ نہرونگر سارنگ پور ابتدائی صدر محمدعلیم الدین ‘ کاماریڈی سے طیب ‘ ڈاکٹر صمد ‘بانسواڑہ ابتدائی صدر سعید خان‘ صدر ابتدائی کورٹلہ محمدرفیع الدین‘ صدر ابتدائی مٹ پلی محمد امجد‘ صدرابتدائی جگتیال جناب امین کے علاوہ ضلع کے مختلف مقامات اورعادل آباد‘ ناندیڑ‘ بلولی‘ دھرم آباد سنگاریڈی‘ سدی پیٹ‘ حیدرآباد سے محبان مجلس اور بودھن شہر سے ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ سردی کی شدت کے باوجود نوجوان ‘محبان مجلس کے سروں کاسمندر کالج گراؤنڈ کاوسیع وعریض میدان تنگ دامنی کا شکوہ کررہاتھا۔جلسہ کی نظامت بودھن کے مجلسی سینئر قائد شیرخان نے کی۔ بیرسٹراسداویسی سہ شام 4بجے بودھن پہنچنے اورگیسٹ ہاوز میں قیام کے دوران مختلف وفود ‘نوجوانوں ‘معززین نے ملاقات کی اور گلپوشی کی۔ گیسٹ ہاوز پر صدر مجلس کی ایک جھلک دیکھنے سینکڑوں نوجوان جلسہ کے آغاز تک جمع رہے اور مجلس زندہ باد‘ نقیب ملت ‘ حبیب ملت زندہ باد کے نعرہ بلند کرتے رہے۔ ڈی سی پی بودھن محمد غوث محی ا لدین کی نگرانی میں گیسٹ ہاوز اورجلسہ گاہ میں پولیس کاوسیع بندوبست کیا گیا تھا۔